خطا کار ہوں (ڈاکٹر وسیم عباس)

معافیاں مانگ رہا ہوں کہ طلب گار ہوں میں
اب تو سرکار کرم کیجیے خطا کار ہوں میں
میرا تو ایک سہارا ہے فقط آپ کی ذات
میری جھولی بھر دیجئے شرمسار ہوں میں
معافیاں مانگ رہا ہوں کہ طلب گار ہوں میں
اب تو سرکار کرم کیجیے خطا کار ہوں میں
ڈر جو رہتا ہے دو عالم میں رسوائی کا
مجھ پہ رحم کر دیجئے بیمار ہوں میں
معافیاں مانگ رہا ہوں کہ طلب گار ہوں میں
اب تو سرکار کرم کیجیے خطا کار ہوں میں
یوں نہ ہوں جاؤں کہ فریاد میسر نہ ہو
بس نظر رکھئیے گا مجھ پہ گناہگار ہوں میں
معافیاں مانگ رہا ہوں کہ طلب گار ہوں میں
اب تو سرکار کرم کیجیے خطا کار ہوں میں ہوجائےدور زمانے کی چکا چوند مجھ سے
سایہء رحمت دو عالم کا امیدوار ہوں میں
معافیاں مانگ رہا ہوں کہ طلب گار ہوں میں
اب تو سرکار کرم کیجیے خطا کار ہوں میں
صدقہ حسنین کا ظاہرہ کا علی کا جو ملے
تو سائلِ پنجتن ہوں تاجدار ہوں میں
معافیاں مانگ رہا ہوں کہ طلب گار ہوں میں
اب تو سرکار کرم کیجیے خطا کار ہوں میں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں