کے سی آر کی موجودہ حالت میں بحالی۔سمجھ سے بالا تر فیصلہ

نام نہاد سرکلر ٹرین میں مسافر نہیں بیٹھیں گے، صرف خسارہ بڑ ھےگا، ھر تین گھنٹے بعد ایک ٹرین شھر کے اندر چلے رفتار بھی براۓ نام ھو تو کوٸ کیوں نہ ویگن بس سکوٹر موٹر سائیکل یا گاڑی کو ترجیح دے !!

آپ تمام لیول کراسنگز پر انڈر پاس بنا لیں یہ پھر بھی اس سسٹم کے تابع یہ ناکام ھی رھیگی

چند وجوھات نیچے درج ھیں :

KCR کو CPECمیں شامل کروایا،اسےاورنج لائن کی طرز پربنانا ھوگا

دنیا کےتمام ترقی یافتہ شھروں میں میٹروٹرین چلتی ھیں جو ھر چند منٹ بعد مسافر اٹھاتی اتارتی ھیں

پاک ریلوے کے تمام انجن اور کوچز لمبے سفر long lead کےلئے ڈیزئن ھیں یہ الیکٹرک ڈیزل انجن لمبے فاصلے کی مسافر اور کارگو ٹرینوں کےلئیے بنے ھیں short lead کےلئے بجلی سے چلنے والے تیز رفتار اور کم طاقت کے انجن چاھئیں

اسی طرح تیز سپیڈ والی کم وزن کوچز درکار ھیں جنکا اندرونی ڈیزائن بالکل مختلف ھو گا

میٹرو ٹرین کی پٹڑی بھی الگ سے ڈیزائن ھوتی ھے ، ریلوے کی موجودہ پٹڑی میٹرو ٹرین کے لئے نہیں ھے

دنیا بھر میں میٹرو ٹرین کا ٹریک اور ٹرمینل نیشنل ریلوے سے الگ ھی ھوتا ھےاور اسکی آپریٹو اتھارٹی بھی الگ ھوتی ھے

واضح رھے کہ ایم ایل ون اور کراچی سرکلر ریلوے کا نقطۂِ آغاز ایک ھے چنانچہ سرکلر ریلوے کو ایم ایل ون کی ضروریات سامنے رکھکر ڈایزائن کرنا ھوگا اور یہ فیصلہ بھی ھمارے دور میں ھی ھو گیا تھا ۔

وزارت ریلوے نے یہ ساری باتیں معزز عدالت کو کیوں نہیں بتائیں ؟؟؟؟

موجودہ ریلوے ٹریک کی بحالی پر کروڑوں روپے لگے ھونگے ، ایم ایل ون کی تعمیر کے آغاز پر یہ ٹریک اکھاڑنا پڑےگا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں