ECP فیئر نہیں، ایک پارٹی کے پیچھے بھاگ رہا، جسٹس مسرت ہلالی

لیول پلیئنگ فیلڈ نہ دینے سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے وکیل لطیف کھوسہ سے کہا کہ ہمارا فیصلہ ماننا ہے مانیں، نہیں ماننا تو آپ کی مرضی، آپ کیس چلانا چاہتے ہیں یا نہیں؟

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ کے فیصلے سے ہماری 230 سے زائد نشستیں چھن گئیں، آپ کی عدالت میں لیول پلیئنگ فیلڈ لینے آئے تھے، آپ نے تو پی ٹی آئی کی فیلڈ ہی چھین لی،فیصلے سے پی ٹی آئی کا شیرازہ بکھر گیا، ہم اب کیا توقع کریں،آپ کی عدالت میں یہ کیس نہیں لڑنا چاہتے، پی ٹی آئی کے امیدواروں میں سے کسی کو ڈونگا اور کسی کو گلاس دے دیا گیا۔

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایک جماعت کو پارلیمان سے باہر کرکے پابندی لگائی جارہی ہے، امیدوار آزاد انتخابات لڑیں گے اور کنفیوژن کا شکار ہوں گے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ کیا آپ کو لگتا ہے انتخابات شفاف نہیں؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ انتخابات بالکل غیرمنصفانہ ہیں، ہم نے عدلیہ کیلئے خون دیا، قربانیاں دیں، ہم نے جس جماعت سے اتحاد کیا، اس کے سربراہ کو اٹھا لیا اور پریس کانفرنس کروائی گئی،آپ کے فیصلے سے جمہوریت تباہ ہو جائے گی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بار بار کہا تھا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کا ہونا دکھا دیں، آپ کو فیصلہ پسند نہیں تو کچھ نہیں کر سکتے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل لطیف کھوسہ سے سوال کیا کہ آپ بتارہے تھے آپ نے کسی جماعت سے اتحاد کیا؟

وکیل لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ میں وہی تو بتا رہا ہوں کہ ہمیں اتحاد بھی نہیں کرنے دیا گیا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن فیئر نہیں، الیکشن کمیشن ایک پارٹی کے پیچھے بھاگ رہا، الیکشن کمیشن کو دوسری جماعتیں نظر نہیں آتیں؟ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ اے این پی کو الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان واپس دیا، پی ٹی آئی کو کیوں نہیں؟

چیف جسٹس نے کہا کہ اے این پی آئین کے مطابق ابھی وقت موجود تھا، اسی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے نشان واپس لوٹایا۔

Justice Musarat Hilali

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں