ہمارے معاشی اشاریے مسلسل خطرے کے نشان کی جانب گامزن ہیں اور حال ہی میں چینی حکومت نے بھی میڈیا کی زینت بننے والی کرپشن کی خبروں کے باعث سی پیک کی فنڈنگ عارضی طور پر روک لی ہے ۔ جبکہ ہماری برآمدات بہت نیچے چلی گئی ہیں اور درآمدات میں خوفناک اضافہ ہوگیا ہے۔اس جلتی پرتیل ڈالر کے بڑھنے سے ہورہاہے۔افراطِ زر اور بے روزگاری میں کا طوفان بھی بے قابو دکھائی دیتا ہے۔
انسان اپنی صلاحیتوں کو مثبت استعمال کرے تو بہت سے فوائد سمیٹ لیتا ہے اور اگر ان ہی صلاحیتوں کو ضائع کردیاجائے تو صرف نقصانات ہی حصے میںآتے ہیں ،خو ش قسمتی سے پاکستان کی آبادی کا 65فیصد سے زائد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہےجو کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کو بھی حاصل نہیں ہے ۔اب یہ ہمارا کام ہے کہ ہم اس صلاحیت اور طاقت سے کیا عظیم اور مثبت کام لیتے ہیں وگرنہ اس کے نقصانات کے لئے ہمیں تیار رہنا ہوگا۔
پاکستان کو قدرت نے بڑی فیاضی اور کمال مہربانی سے نوازاہے یہ کوئی افسانہ نہیں بلکہ حقیقت ہے ہمارے یہاں دنیا کے 5موسم ہیں ،تاریخی اہمیت کے حامل دریااور جھیلیں ہیں ،دنیا کے چند بڑے صحرائوں میں ایک ہمارے پاس ہے،دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کےٹو اور عالمی سطح پر 12بلند ترین چوٹیوں میں 5پاکستان میں ہیں ،ہمارے پاس دنیا کاسب سے بڑا نہری نظام ہے ۔کوئلہ کے عظیم ذخائر میں ایک بڑا ذخیرہ تھر کول ہمارے پاس ہے ۔قدرتی حسن سے مالامال شمالی علاقہ جات اپنی مثال آپ ہیں ایسے مناظر دنیا میں کہیں بھی نہیں ملیں گے جو خوبصورتی ہمارے شمالی علاقہ جات کی ہے جو بھی سیاح ایک بار یہاں آجائے وہ ہمیشہ دوبارہ یہاں آنے کو خواہش کرتا ہے موئن جو دڑو ، ہڑپہ اور ٹیکسلا ہزاروںسال پرانی تہذیب ہماری ہے ۔
دنیا کی سب سے بڑی مصنوعی جھیل تربیلا ڈیم کی صورت ہمارے پاس ہے۔ذہانت کے اعتبار سے دنیا کے تقریباً 200ممالک میں ہم چوتھے نمبر پر ہیں۔ہمارے پھل اور غلہ دنیا بھر میں اپنی منفرد و ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ہمارے میدانی علاقے اپنی زرخیزی کی بنا پر دنیا بھر میں مشہور ہیں۔سونے کے عظیم ذخائر اور دیگر معدنیات سے ہماری زمین کا سینہ بھرا ہوا ہے
لیکن ان تمام باتوں کے باوجود بھی ہمارے مسائل جوں کے توں ہیں ہم ایک قدم آگے بڑھتے ہیں تو 2قدم پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔یعنی ترقی کے نام پر ہمارا سفر معکوس ہوجاتا ہے۔جبکہ ہمارے بعد آزاد ہونے والے ممالک سنگاپور، ملائشیا،چین تائیوان اور دیگر کئی ممالک ہم سے بہت آگے نکل چکے ہیں۔حتیٰ کہ کوریا جیسے ممالک کبھی ہمارے پاس پلاننگ کے لئے آتے تھے اور ہمارے 5 سالہ اور 10سالہ پروگرام کے بلیو پرنٹ لے کر اس پر عمل کرکے ترقی کی معراج کو چھورہے ہیں اور ہم آج بھی لکیر کے فقیر بنے کھڑے ہیں!
آخر ان تمام مسائل کا حل کیا ہے ؟اس کاآسان اور سادہ ساجواب پالیسیوں کا تسلسل اور کرپشن فری ماحول ہے۔۔۔۔۔