لندن :برطانوی چیرٹی اسلامک ریلیف کے زیراہتمام 4 سے 10 نومبر تک مسلم کلائمنٹ ایکشن ویک منایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے چیرٹی کے ہیڈ آفس میں منعقد پریس بریفنگ کے دوران چیرٹی کی ہیڈ آف گلوبل ایڈوکیسی شاہین اشرف نے کہا ہے کہ اس ہفتہ کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے آگاہی فراہم کرتے ہوئے اس کے تدارک کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اسلامک ریلیف پہلے ہی پاکستان سمیت دیگر متاثرہ ممالک میں بڑے پیمانے پر کام کر رہی ہے۔ 2022 میں جب عالمی ماحولیاتی آلودگی کے سبب پاکستان میں بڑا سیلاب آیا تو اسلامک ریلیف امدادی سرگرمیاں شروع کرنے والی پہلی چیرٹی تھی۔
پاکستان سمیت دیگر ممالک میں حکومتوں کے تعاون سے متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر کی تعمیر کیلئے کام کیا جا رہا ہے ہم اس سلسلے میں کام جاری رکھیں گے کیونکہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہنگامی طور پر نمٹنے کی ضر و ر ت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحول کو بہتر بنانے کیلئے ضروری ہے کہ دنیا میں حدت کو 1.5 سنٹی گریڈ پر رکھا جائے اور فوسل فیول کے استعمال کو کم کیا جائے۔ پاکستان میں کھانے کے تیل کیلئے بھی فوسل آئل کو استعمال کیا جاتا ہے۔ ایسے ممالک کو کلائمنٹ فنانس فراہم کرکے متبادل ذرائع تلاش کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ گلوبل نارتھ کے سبب گلوبل ساﺅتھ میں مسائل ہیں۔ ہم اس سلسلے میں چاہتے ہیں کہ کلائمنٹ فنانس تیزی کے ساتھ متاثرہ ممالک تک پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ کوپ 29 میں بھی شرکت کرینگے جہاں حکومتوں پر زور دیا جائے گا کہ وہ بتائیں کہ انہیں ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کیلئے کتنی مدد درکار ہے۔
چیرٹی کی کمپین اینڈ پبلک افئیرز کوارڈینیٹر ثریا رحمٰن نے کہا کہ اس ہفتہ کے دوران تیزی سے تبدیل ہوتے ماحول کے بارے میں ملک بھر میں مختلف تقریبات کے ذریعے آگاہی فراہم کی جائے گی۔ بطور مسلم ہم پر اس حوالے سے بھاری ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے۔ ملک بھر کی مساجد، اسکاﺅٹس، اسلامک اسکولز اور مدرسہ وغیرہ میں اس حوالے سے تقریبات منعقد کریں گے۔ میڈیا مینجر جنید جیلانی نے کہا کہ دنیا بھر میں حدت کے بڑھنے سے سنگین مسائل پیدا ہو رہے ہیں اس سال حج کے موقع پر درجہ حرارت 52 سنٹی گریڈ تھا اور اگر دنیا میں درجہ حرارت اسی طرح بڑھتا رہا تو حج کرنا بھی مشکل ہو جائے گا۔