اسلام آباد:بانی پی ٹی آئی کی 190 ملین پاونڈ کیس بند کرنے کے نیب کے پرانے فیصلے کی ریکارڈ فراہمی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کو کیس کا حتمی فیصلہ سنانے سے روک دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل ڈویڑن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی 190 ملین پاونڈ کیس بند کرنے کے نیب کے پرانے فیصلے کے ریکارڈ فراہمی کی درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔
سلمان اکرم راجہ، عارف علوی، شبلی فراز، علی محمد خان، اعظم خان اور دیگر بھی کمرہ عدالت موجود تھے۔وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس کی سماعت جاری ہے، 35 گواہ ہو چکے آخری گواہ تفتیشی افسر پر جرح جاری ہے، ا?ٹھ ملزم ہیں جس میں سے 6 اشتہاری ہیں اور دو میاں بیوی کے خلاف کیس جاری ہے۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا الزام یہ ہے پٹشنر جب وزیراعظم تھے تو 190 ملین پاونڈ سے متعلق سہولت فراہم کی، نیب کا کیس ہے پیسے بینک میں آنے تھے لیکن سپریم کورٹ کے اکاو¿نٹ میں آئے، ریفرنس میں ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس فعال ہے، یہ گھوسٹ پراجیکٹ نہیں۔سلمان صفدر کا کہنا تھا ہم نے تفتیشی افسر تک کیس کا ٹرائل چھٹیوں میں کر لیا ہے، تین ہفتے میں مجھے پتا چلا کہ یہ کیس بند ہو چکا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کا یہ مسئلہ ہے ٹرائل کوئی کر رہا ہوتا ہے ہائیکورٹ کوئی آ رہا ہوتا ہے سپریم کورٹ کوئی جا رہا ہوتا ہے، سلمان صفدر نے کہا ہمارے اوپر بوجھ بہت ہے ابھی بھی ایک کیس کر کے آ رہا ہوں۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کیا آپ نے سرور سندھو کیس پڑھا ہے، جس پر سلمان صفدر نے جواب دیا یہ ججمنٹ ہمارے مو¿قف کی تائید کرتی ہے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی کے وکلا تاخیری حربے استعمال نہ کریں، تاخیری حربے استعمال کیے تو ٹرائل کورٹ کو فیصلہ دینے سے روکنے کا حکم واپس لے لیں گے، حتمی فیصلے پر اسٹے آرڈر واپس لےکر ٹرائل کورٹ کو جلد از جلد فیصلہ دینے کا حکم دیں گے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کو 190 ملین پاونڈ کیس میں حتمی فیصلہ جاری کرنے سے روکتے ہوئے نیب کو بدھ تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی اور ساتھ یہ بھی کہا کہ کیس کا ٹرائل جاری رہے گا۔