اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی سائفر ٹرائل پر حکم امتناع کی درخواست منظور کرتے ہوئے ٹرائل روکنے کا حکم دے دیا۔
وکیل نے استدعا کی کہ ٹرائل روک دیا جائے، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ نوٹس جاری کررہے ہیں، اس کے بعد عدالت اس معاملے کو دیکھے گی۔
وکیل عثمان ریاض گل نے مؤقف اختیار کیا کہ سیکشن 13 کے سب سیکشن 3 کے تقاضے کے مطابق ٹرائل کورٹ میں عدالتی کارروائی نہیں ہورہی، قانون میں لفظ کمپلینٹ کا ذکر کیا گیا، ایف آئی آر کا نہیں، یہ اسپیشل قانون ہے، اسی کے تحت عدالتی کارروائی ممکن ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کا پوائنٹ کیا ہے؟ کون سا تقاضا پورا نہیں کیا گیا ؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ کمپلینٹ کے بجائے ایف آئی آر کے تحت کارروائی آگے بڑھ رہی ہے، جو درست نہیں۔ قانونی طور پر حکومت کے مجاز افسر نے براہ راست عدالت میں کمپلینٹ دائر کرنی تھی لیکن یہاں کمپلینٹ فائل ہی نہیں ہوئی بلکہ ایف آئی آر درج ہوئی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیےکہ یہ نوٹیفکیشن تو سیکشن 13 (6) کے تقاضے پورے کرتا ہے، وکیل عثمان ریاض گل نے کہا کہ عدالت اس معاملے کو سمجھ نہیں سکی، 25 گواہوں کے بیانات ہوچکے، 3 پر جرح ہوچکی، مجموعی طور 28 گواہ ہیں۔ وکیل نے استدعا کی کہ عدالت ٹرائل روک دے ورنہ تب تک ٹرائل کورٹ کیس کا حتمی فیصلہ کردے گی۔