نگراں حکومت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن میں پیش کرنے سے معذرت کرلی۔
پنجاب پولیس نے سیکیورٹی رسک قرار دیا تو الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیےکہ وزارت داخلہ اگر ایک شخص کوسیکیورٹی نہیں دے سکتی توالیکشن کیسے کرائیں گے ، کمیشن نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کو طلب کرلیا۔
الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی چیئرمین، اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت ہوئی۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل شعیب شاہین، فواد چوہدری، اسد عمر پیش ہوئے۔ حکومت نے عمران خان کو الیکشن کمیشن کے روبرو پیش کرنے سے انکار کردیا۔ اس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ آج الیکشن کمیشن کی اصل توہین ہوئی ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے اے آئی جی آپریشنز پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی چیئرمین سے متعلق رپورٹ الیکشن کمیشن میں جمع کراتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں، وہ خود بھی اس کا اظہار کر چکے ہیں۔
الیکشن کمیشن ارکان نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی جو کہتے ہیں آپ کو یقین ہے کہ صحیح کہتے ہیں؟، چیئرمین پی ٹی آئی سے آپ لکھواکے لے آئیں کہ میں معذرت کرتاہوں۔
اے آئی جی آپریشنز نے کہا کہ الیکشن کمیشن اڈیالہ جیل جاکر کیس کی سماعت کرے، پنڈی گنجان آبادی پر مشتمل ہے خطرات سے خالی نہیں۔
اس پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ آپ کیسے ہمیں حکم دے سکتے ہیں کہ ہم اڈیالہ میں سماعت کریں، وزارت داخلہ اگر ایک شخص کو سیکیورٹی نہیں دے سکتی تو الیکشن کیسے کرائے گی۔
الیکشن کمیشن نے سیکرٹری وزارت داخلہ کو طلب کرتے ہوئے سماعت تیرہ نومبر تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کے آج کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کئے تھے۔