حلقہ اربابِ ذوق۔۔ کراچی کی ہفتہ وار تنقیدی نشست 17اکتوبر 2019 کو شام 7بجے آرٹس کونسل پاکستان کراچی میں منعقد ہوئی ۔ جس کی صدارت معروف افسانہ نگار رحمان نشاط نے کی جبکہ مہمان خصوصی میں دردانہ محمود اور مہمان اعزازی نائید خان (کوئٹہ) اور افسانہ نگار نغمانہ شیخ تھیں ۔۔
شاعر وادیب جمیل ادیب سید نے افسانہ “بارش” تنقید کے لیے پیش کیا جبکہ افسانہ نگار و شاعرہ مطربہ شیخ نے نظم “محاصرہ” اور نساء احمد نے غزل پیش کی۔
زیب اذکار حسین۔ مجید رحمانی ۔ ڈاکٹر فہیم شناس کاظمی۔ عمار یاسر ۔ شجاع الزاماں۔ آصف علی آصف۔۔ اور دیگر نے تخلیق کاروں کو ان کی بہترین تخلیق پر مبارکباد دی۔
سیکرٹری حلقہ اربابِ ذوق زیب اذکار حسین نے کہا کہ ادب قوموں کے مزاج، امنگوں اور جذبات کا آئینہ دار ھوتا ھے کیونکہ شاعر و ادیب اپنے عہد کے بنیادی اقدار اور واقعات کو اپنے تخلیق کا موضوع بناتے ہیں۔
افسانے کے حوالے سے کہا کہ افسانہ عجلت میں لکھا گیا جس کی وجہ سے جمیل ادیب سید جن کے پاس دو سو کتابوں کا غیر مطبوع زخیرہ موجود ہے وہ اس افسانے بارش کو اس طرح پیش نہیں کر سکے جس کا وہ متقاضی تھا ۔ مطربہ شیخ کی نظم کو شاعری میں ایک خوبصورت اضافہ قرار دیا ۔۔
نظم محاصرہ کے چند اشعار وادی میں بوٹوں کی دھمک
سن کر ساری دوشیزائیں
ماوں کے شکستہ پلووں کی اوٹ میں چھپتی ہیں روتی ہیں۔۔۔
کشمیر کے حوالے سے بہت خوبصورت نظم۔۔
زیب اذکار حسین نے نساء احمد کی غزل کو بھی اردو شاعری کا حسین شاہکار قرار دیا۔۔
غزل کے چند اشعار ۔۔
تم جو مجھ سے کلام کرتے ہو
خواہشیں بے لگام کرتے ہو
یوں نگاہوں سے وار کر کے تم
بے وجہ قتل عام کرتے ہو
ایک آسیب کی طرح میری
روح میں تم قیام کرتے ہو
رحمان نشاط نے صدارتی خطبے میں افسانے کے خدوخال بیان کیے اور کہا جمیل ادیب سید کا افسانہ بارش افسانہ کے بنادی اصولوں پر پورا نہیں اترتا کہانی تو موجود ہیں لیکن اس میں چاشنی نہیں ہے۔ افسانہ اپنے نام سے مماثلت نہیں رکھتا ۔ افسانہ استعارہ (نیپئر روڈ) پر ختم ہوتا ہے۔ تاہم افسانہ کوئی گہرا تاثر یا اثر نہیں چھوڑتا ۔۔
نرم لب و لہجے کی مالک مہمان خصوصی دردانہ محمود اور مہمان اعزازی نغمانہ شیخ نے بھی تینوں تخلیق کاروں کی حوصلہ افزائی کی اور ان کی کاوش کو کامیاب کوشش قرار دیا۔
شرکاء تنقیدی نشست نے نظم اور غزل کو بے حد پسند کیا۔
شرکآء میں مندرجہ بالا شخصیات کے علاوہ ڈاکٹر شاداب احسانی۔۔فرحت الل قریشی۔ غلام علی وفا۔ ڈاکٹر زکیہ رانی۔ خالد دانش۔ سعیدالظفر صدیقی ۔ خواجہ ایم اعظم۔ محسن نقوی۔ کاشف علی ہاشمی ۔ ایم نسیم شاہ ۔ علی دریا۔ شہباز اختر۔ شکیل احمد۔ خالد اے ایس آئی۔ بابر اور دیگر شامل تھے ۔۔ نظامت کے فرائض کامران مغل نے انجام دیئے ۔۔ نتقیدی نشست کے اختتام پر شرکاء کو چائے پیش کی گئی۔۔۔