گستاخانہ خاکے،ہمارا رویہ کیسا ہو؟

حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی محبت ایک مسلمان کے ایمان کی شرط اولین میں سے ہے۔ مسلمان چاہے جس بھی فرقے سے تعلق رکھتا ہو ایک عنصر ایسا ہے جو ہر فرقے کی بنیاد ہے اور وہ ہے پیارے نبیؐ کی محبت اور حرمت یہی وجہ ہے کہ جب جب کسی ناہنجار نے ہمارے نبیؐ کی شان میں گستاخی کرنے کی کوشش کی ہے تو ہر فرقے کے مسلمان نے اپنا ردِعمل پیش کیا ہے۔ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب کسی غیر مسلم نے ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے کی کوشش کی ہو۔ ماضی میں ایسے کئی واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں کہیں خاکے شائع کئے جاتے ہیں تو کبھی ہماری مقدس کتاب کو جلا کر ہمیں للکارا جاتا ہے۔

ہمارے پیارے نبی نہ صرف انسانوں میں سب سے مقرب ہیں بلکہ تمام پیغمبروں میں بھی اعلیٰ مقام رکھتے ہیں۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ ان کی عزت و ناموس کو پامال کرنا کسی کے اختیار میں نہیں ہے بلکہ ان سب غیر اخلاقی حرکات کا مقصد صرف اور صرف مسلمانوں کو اشتعال دلانا ہوتا ہے ۔ یہ لوگ ایسی حرکتیں کر کے پانی میں پتھر مارنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس پتھر کے جواب میں پیدا ہونے والی لہروں کو دیکھ کر تالیاں بجاتے ہیں۔

تاریخ گواہ ہے کہ آج تک ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا جس میں کسی مسلمان کی طرف سے کسی دوسرے مذہب یا مذہبی رہنما کا مذاق اڑایا گیا ہو۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب اس بات کی اجازت نہیں دیتا ۔ ہمیں یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ یہ سب باقاعدہ کسی سازش کا حصہ ہے۔
اگر حقیقت پسندی سے کام لیا جائے تو کہیں نہ کہیں ہمارا ردِ عمل بھی ان شر پسند عناصر کو اپنے مقاصد میں کامیاب ہونے میں بھی مدد دیتا ہے۔ زمانہ جاہلیت میں جب اللہ کے رسول اپنی تبلیغ کے سفر پر رواں دواں تھے تو لوگ انہیں ان کے مقصد سے ہٹانے کے لئے ایسے اوچھے ہتھکنڈے اپناتے تھے۔ نہ صرف انہیں تکلیف پہنچائی جاتی تھی بلکہ ان کے لئے غلط الفاظ بھی استعمال کئے جاتے تھے لیکن صحابہؓ کبھی بھی ایسی باتوں کو آگے نہیں پھیلاتے تھے اس لئے وہ باتیں وہاں ہی دم توڑ جاتی تھیں۔

آج ہم لوگ خود سوشل میڈیا پر ایسی باتوں کی تشہیر کر کے کسی ملعون کے مشن کو نادانستہ طور پر آگے بڑھانے میں مدد کرتے ہیں۔ امتِ مسلمہ کو چاہئے کہ وہ ایسی تشہیر کا حصہ نہ بنیں۔۔
ساتھ ہی ساتھ تمام حکمرانوں پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اکٹھے ہو کر آئے دن ان گستاخانہ سازشوں کے خلاف باقاعدہ طور پر کوئی ٹھوس ایکشن لیں اور حکومتی سطح پر بھی انہیں روکنے کی کوشش کریں۔
(مونا سہیل)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں