رپورٹ: ذیشان خان
—————————
قومی شاہراہوں پر ایکسل لوڈ قانون پر عملدرآمد بدستور تاخیر کا شکار، سڑکوں کا اسٹرکچر تباہ کی جانب گامزن، حادثات میں اضافہ ہوتا جارہا۔
آل پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ اونرز ایسوسی ایشن نے احتجاج کیلئے کمر کس لی، حکومت کو 2 روز کی ڈیڈ لائن، پہیہ جام ہڑتال کرنے کا عندیہ دیدیا۔
حکومت نے پاکستان میں ایکسل لوڈ قانون کا اعلان کیا تاہم عملدرآمد کہیں بھی دکھائی نہیں دے رہا، سپر ہائی وے، نیشنل ہائی وے، انڈس ہائی وے اور آر سی ڈٰی شاہراہ سمیت اہم اور مرکزی شاہراہوں پر ایکسل لوڈ قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔
قومی شاہراہوں پر اوور لوڈ گاڑیاں بلا خوف و خطر رواں دواں دکھائی دیتی ہیں تاہم کوئی پرسان حال نہیں، جس کے باعث قومی شاہراہوں کے اسٹرکچر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔
صورتحال پر آل پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ اونرز ایسوسی ایشن نگراں حکومت سے شدید نالاں ہے اور مجبور ہوکر احتجاج کی تیاری کررہی ہے۔
آل پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ اونرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری اویس چوہدری نے کراچی پریس کلب کا دورہ کیا اور اہم مسئلے پر پریس کانفرنس کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پورٹ ایریا پر ایکسل لوڈ قانون کو ہم نے خواب سراہا لیکن قومی شاہراہوں پر آج بھی ایکسل لوڈ قانون کا مذاق اڑایا جارہا ہے، موٹر ویز اور قومی شاہراہوں پر اوور لوڈ گاڑیاں دندنا رہی ہیں، کوئی روک ٹوک نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اوور لوڈ سے سے تباہ ہونے والی سڑکوں کے اسٹرکچر پر سالانہ 75 ارب کی خطیر رقم خرچ کی جاتی ہے، 53 ٹن کی گاڑی پر 120 ٹن مال لوڈ کیا جاتا، جس کا براہ راست فائدہ مل مالکان کو پہنچ رہا۔
اویس چوہدری نے کہا کہ کہ صوبائی حکومتوں کے ذریعے ایکسل لوڈ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے اور قومی شاہراہوں کے متعلقہ سرکاری اسٹیک ہولڈرز اپنے وے اسٹیشز آپریشنل کریں تاکہ اہم مسئلے کا حل تلاش کیا جاسکے۔
انہوں نے بتایا کہ اوورلوڈ کے خاتمے کیلئے بطور احتجاج 5 ہزار سے زائد گاڑیاں کاٹھوڑ پر کھڑی کرچکے، ترسیل بھی محدود کی ہے۔
انہوں نے عندیہ دیا کہ 2 روز میں مطالبات منظور نہ ہوئے تو ملک گیر پہیہ جام ہڑتال کریں گے۔