قومی گیس کی ترسیل کے نظام کولاحق خطرات برقرار،کنووں سے اخراج میں کمی

اسلام آباد:قومی گیس کی ترسیل کے نظام کولاحق خطرات کم نہیں ہوسکے ۔ سسٹم کو بچانے کیلئے مقامی گیس کے کنووں سے گیس کے اخراج میں 50 فیصد سے زیادہ کمی کردی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق ایک اہم پیشرفت میں سوئی ناردرن نے پاکستان کے قومی گیس ٹرانسمیشن سسٹم کو لائن پیک پریشر سے محفوظ رکھنے کے لیے مقامی گیس کے اخراج کو 800 ایم ایم سی ایف (ملین کیوبک فٹ) سے 50 فیصد سے کم کرکے 400 ایم ایم سی ایف ڈی سے کم کردیا ہے۔ لائن پیک پریشر بڑھ کر 5.230 ارب کیوبک فٹ (بی سی ایف) ہو گیا ہے۔ تاہم ٹرانسمیشن پائپ لائن کا نظام مشکل سے نہیں نکلا ہے جیساکہ پائپ لائن کے پھٹنے کا خطرہ ابھی بھی بہت زیادہ ہے۔ بدقسمتی سے اگر ایسا ہوا تو پورا ملک گیس سے محروم ہو جائے گا۔

وزارت توانائی کے ایک سینئر عہدیدار نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایس این جی پی ایل نے پیٹرولیم ڈویڑن کو آگاہ کیا ہے کہ اس نے سسٹم کو بچانے کے لیے مقامی گیس کے کنووں سے گیس کے اخراج میں 50 فیصد سے زیادہ کمی کی ہے لیکن لائن پیک کو کم نہیں کیا جا رہا ہے۔مقامی کنووں سے گیس کے اخراج میں کمی پر ایکسپلوریشن اور پروڈکشن کمپنیوں نے یہ کہتے ہوئے حکومت سے احتجاج کیا ہے کہ اس سے کنووں میں گیس پریشر کو نقصان پہنچتا ہے اور گیس پریشر کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہوتی ہے۔ایس این جی پی ایل کا کہنا ہے کہ پاور سیکٹر مسلسل کم آر ایل این جی استعمال کر رہا ہے جیساکہ اس کی موجودہ کھپت کی شرح تقریباً 164 ایم ایم سی ایف ہے۔ یہ صورتحال پورے ٹرانسمیشن نیٹ ورک میں ایک اعلیٰ سسٹم پیک کا باعث بنی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں