صاف پانی، تازہ ہوا ، خالص غذا اور ذہنی سکون ۔ صحت کیلئے ایسے اہم ہیں جیسے رگوں میں خون کی گردش ۔۔ یہی عوامل جسم کو توانا رکھنے اور قوت مدافعت کا تعین کرتے ہیں ۔۔ یورپ اور امریکا جائیں تو اکثر بزرگ افراد ہٹے کٹے نظر آئیں گے ۔ شاید ہی کوئی ہاتھ لاٹھی ٹیکتا یا سہارے کے ذریعے چلتا دکھائی دے ۔۔ جاگنگ اور ورزش ان کے معمولات میں کھانے پینے کی طرح شامل ہے ۔۔ ان ممالک میں اوسط عمر پاکستان سے زیادہ تصور کی جاتی ہے ۔۔ جس کا سہرا صحت اور صفائی کی سہولیات کے سر نہ باندھنا زیادتی ہوگی ۔۔ یہی وجہ ہے کہ ان ممالک میں نزلے زکام کی شکایات بھی عام نہیں ۔۔ تاہم کورونا کے وار نے سب بےکار کرڈالا ۔۔ صحت کا زبردست نظام تقریباً بیٹھ گیا ۔۔ اسٹیٹ آف دی آرٹ اسپتالوں میں ہزاروں افراد جان کی بازی ہار گئے ۔۔ یقنناً وائرس نے اتنا کاری وار کیا کہ انکی قوت مدافعت بھی کارگر ثابت نہ ہوئی ۔۔
آپس میں تبادلہ خیال کریں تو یورپی اور امریکی شہریوں کو جسمانی طور پر کمزور قرار دیا جاتا ۔ پھر بڑے فخر سے کہا جاتا ہے کہ ہم لکڑ ہضم پتھر ہضم قوم ہیں ۔۔ ہمارا مدافعتی نظام ان سے کہیں بہتر ہے ۔۔ ہمارے جسم میں داخل ہوتے ہی کورونا اپنی موت آپ مرجائے گا۔۔ اس دوران بھانت بھانت کے مشوروں سے مدافعتی نظام کو مزید تقویت دینے کے نسخے سامنے آئے ۔۔
سنجیدگی سے غور کریں تو ملک کی بڑی آبادی کو صاف پانی نصیب نہیں ۔ سیوریج کے پانی سے تیار فصل ۔۔ دودھ میں کمیکل کی ملاوٹ اور نامور ریسٹورنٹس میں حفظان صحت کا معیار خالص غذا کا مذاق اُڑاتے نظر آئیں گے ۔۔تازہ ہوا سے امیرغریب سب محروم ہیں ۔ رہی بات ذہنی سکون کی تو وہ اسٹریٹ کرائمز،مہنگائی اور ملکی حالات نے غارت کررکھا ہے ۔۔ ایسے میں آپکی قوت مدافعت کہاں ہوگی ؟ خود اندازہ لگالیں ۔
ملک کی بزرگ آبادی کتنی توانا ہے اسکا اندازہ لگانے کیلئے محلے کی کسی مسجد میں جائیں ۔ نماز کیلئے کرسیوں کی تعداد حقیقت حال بیان کردے گی ۔۔ شوگر،امراض قلب اور ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد اس کے علاوہ ہے ۔۔ وثوق سے کہی جانے والی ایک اور بات یہ ہے کہ وائرس نوجوانوں پر اثرا انداز نہیں ہوتا ۔۔ کیا ہمارے نوجوان طبقے میں واقعی اتنا دم خم ہے کہ مہلک وائرس کے آگے ڈٹ سکے ۔۔ ۔ عام افراد کا جائزہ لیں تو مغربی نوجوان شراب نوشی کے سبب ناتواں تصور کئیے جانے لگے ۔۔ اپنے نوجوانوں کو دیکھیں تو جو خانہ شراب خراب نہ کرسکی وہ گڑبڑ گٹکے،ماوے اور تمباکو خوری کی صورت سامنے آرہی ہے ۔۔ کھلاڑی کسی بھی معاشرے کے سب سے صحت مند افراد شمار ہوتے ہیں ۔۔کبھی اپنے کرکٹر یا ہاکی پلئیر کی فٹنس کا موازانہ کسی یورپی یا انگلش کھلاڑی سے کریں ۔ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔
۔ عطائی ڈاکٹرز کے ساتھ ملک میں ایسے پڑھے لکھے جاہلوں کی بھی کمی نہیں جنہیں ہر ہنڈیا سے سازش کی بو آتی ہی ۔ حال ہی میں ایک معروف فٹنس انسٹرکٹر جو خود امریکی تربیت یافتہ ہیں ۔ بضد ہیں کہ دنیا میں کورونا نام کی کوئی وبا نہیں ۔۔ مذموم ہتھکنڈے کا مقصد نیو ورلڈ آڈر کی تکمیل ہے ۔۔ ان کی دانست میں امریکا اور یورپ میں کورونا سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی ۔ سب مل کر ہمیں ڈرا رہے ہیں ۔ ان حالات میں اپنی قوت مدافعت پر اس قدر بھروسہ ۔ دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے کہ سوا کچھ نہیں۔۔ عوامی رویہ اور حکومتی اقدامات جس تباہی کی جانب گامزن ہیں سوچ کر ہی روح کانپ جاتی ہے ۔۔ خطرناک خوش فہمی سے جتنی جلدی جان چھڑالیں اتنا اچھا ہوگا ۔۔ ایسے حالات میں کچھ نہیں ہوتا کی گردان پر یہی کہوں گا کہ ان حرکتوں کے باوجود کچھ نہ ہونا کسی معجزے سے کم نہ ہوگا۔۔ ورنہ ہماری صحتیں اور حرکتیں قابل رحم نہیں ۔۔
خدارا کورونا ایک اٹل حقیقت ہے ۔ آنکھیں موندنے سے خطرہ ٹلے گا نہیں بلکہ بڑھے گا۔۔ یہ وہ موقع جہاں آپ اپنے ساتھ اپنے اہلخانہ اور عزیز واقارب کی حفاظت کے بھی ذمےدار ہیں ۔۔ خیال رکھئیے محفوظ رہئیے ۔