اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس کے دوران 27 لاکھ ( 2.7 ) پاکستانیوں کا ریکارڈ نادرا سے چوری ہونے کا انکشاف ہوگیا۔
منگل کو راجہ خرم نواز کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر نے کمیٹی کو بریفنگ دی اور بتایا کہ 2.7 ملین پاکستانیوں کا نادرا سے ریکارڈ چوری کیا گیا اور ادارے کے اندر کئی ایسی تعیناتیاں ہوئیں جو ایڈورٹائز نہیں ہوئیں۔
اجلاس کے دوران رکن کمیٹی زرتاج گل نے سوالات اٹھائے کہ نگران حکومتوں نے تعیناتیاں کیسے کیں؟، جن افسران کو نادرا سے نکالا گیا کیا سیکیورٹی وجوہات تھیں؟، افسران کی کون سی ڈگریوں کے ایشوز تھے؟، 53 ارب آپ کا ریکارڈ ریونیو تھا اخراجات کیا ہیں بتائیں؟، ہمارے ایریاز میں نادرا وینز بھی بھیجی جائیں۔
چیئرمین نادرا نے سوالات کے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت کا چیئرمین اوربورڈ تعیناتی کےعلاوہ کوئی عمل دخل نہیں، نادرا کی تمام تعیناتیاں نادرا حکام کی جانب سے کی جاتی ہیں، 2.7 ملین پاکستانیوں کا نادرا سے ریکارڈ چوری کیا گیا جبکہ نادرا کے اندر کئی ایسی تعیناتیاں ہوئیں جو ایڈورٹائزنہیں ہوئیں اور بہت سے افسران نے اپنی ڈگریاں بعد میں مکمل کیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس 240 کے قریب نادرا وینز موجود ہیں، آپ کو جب بھی نادرا وینز چاہیے ہیڈ کوارٹرز رابطہ کریں، 90 وینز ہم مزید خریدنے جا رہے ہیں جن میں 75 وینز پر سیٹلائٹ کنیکٹویٹی کی سہولت موجود ہوگی، کوئٹہ اور خیبرپختونخوا میں 35 وینز پر سیٹلائٹ کنیکٹویٹی ہے۔
کمیٹی رکن طارق فضل چوہدری نے سوال کیا کہ افغانیوں کے کارڈز کیسے بنے جن کی تعداد بہت زیادہ ہیں جس پر چیئرمین نادرا نے بتایا کہ افغانیوں کے کارڈز بنے یہ بحث بہت لمبی ہو جائے گی، ہر روز 40 لوگوں کی نشان دہی کرتے ہیں جن کےغلط اندراج ہیں، سیکیورٹی ایجنسیز بھی 200 لوگوں کی نشاندہی کرتی ہیں۔
اجلاس کے دوران اسپیشل سیکرٹری داخلہ کے نادرا ایجنڈا جلدی ختم کرانے پر رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ غصے میں آگئے اور انہوں نے کہا کہ ہیلو! آپ کیوں مامے بن رہے ہیں آپ کون ہوتے ہیں ہدایت دینے والے، یہاں ارکان اسمبلی کس لیے آئے ہیں ، مانتا ہوں آپ کی وزیر داخلہ کے سامنے نہیں چلتی، وہ اجلاس میں آتے ہی نہیں کب سے کہہ رہا ہوں بہاریوں کےمسائل حل کیے جائیں