فلاح کا سفر،شی جن پھنگ کی قیادت

ہم چینی کمیونسٹ جو کام کر رہے ہیں ان کا مقصد چینی عوام کی زندگیاں بہتر بنانا، چینی قوم کی تجدید نو اور انسانیت کے لئے امن اور ترقی کو فروغ دینا ہے۔”
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری اور چین کے صدر شی جن پھنگ نے 2017 میں ایک اعلیٰ سطح کے مکالمے میں 120سے زائد ممالک کی سیاسی جماعتوں کے 600 سے زیادہ نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے تاریخی مشن کو سامنے رکھا تھا۔
پارٹی کے بنیادی مقصد سے مخلص رہتے ہوئے صدر شی نہ صرف چین کو ایک جدید سوشلسٹ ملک بنانے بلکہ دنیا کے لئے ایک بہتر ہم نصیب مستقبل کی تعمیر کے لئے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی قیادت کررہے ہیں۔

ترقی سب کے لئے
جمعرات کو سی پی سی کی صد سالہ تقریب سے ایک روز قبل عالمی ادارہ صحت نے باضابطہ طور پر چین کو ملیریا سے پاک قرار دیا، یہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی قیادت میں چین کے حاصل کردہ متعدد کارناموں میں اسے ایک تازہ ترین مثال ہے۔
فروری میں شی نے اعلان کیا تھا کہ 1ارب 40کروڑ سے زیادہ آبادی والے چین نے غربت کے خلاف مکمل فتح حاصل کرلی ہے، اسے غربت میں کمی کی انسانی تاریخ میں ایک معجزہ کے طور پر وسیع حلقوں کی جانب سے سراہا گیا۔
اپنے ہی عوام کی بھلائی کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہوئے، کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ دنیا کی مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے لئے بھی پرعزم ہے۔ 2017 کے نئے سال کے موقع پر خطاب میں صدر شی نے کہا تھا کہ چینی عوام دوسرے ممالک کے لوگوں کے ساتھ ساتھ اپنے لئے بھی بہتر زندگی کی امید رکھتے ہیں۔ صدر شی اس امید کو حقیقت میں بدلنے کے لئے چین کی قیادت کررہے ہیں۔
چاہے ملیریا کے خلاف جنگ ہو یا غربت کے خاتمے کی جدوجہد، چین نے گذشتہ کئی عشروں کے دوران دوسروں خصوصاً ترقی پذیر ممالک کو مدد فراہم کی ہے۔
2000 میں جب شی چین کے جنوب مشرقی صوبہ فوجیان کے گورنر تھے، انہوں نے پاپوا نیو گنی کے عوام کی زندگی بہتر بنانے میں مدد کے پائلٹ پروجیکٹ جنچھاؤ شروع کرنے میں مدد دی تھی۔
چینی سائنس دانوں کی جانب سے دریافت کردہ جنچھاؤ جسے “جادوئی گھاس” کہا جاتا ہے معاشی اور ماحول دوستی کے حوالے سے لکڑی کا متبادل سمجھا جاتا ہے جو مشروم کی افزائش میں معاون ہے۔
اٹھارہ سال بعد صدر شی کے بحرالکاہل کے اس جزیرائی ملک کے سرکاری دورہ کے دوران دونوں ممالک نے گراس ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے ایک اور امدادی منصوبے پر دستخط کئے۔ توقع ہے کہ 2023 تک، اس امدادی پروگرام سے 30 ہزار مقامی افراد کو غربت کی دلدل سے نکال لیاجائے گا۔
آج ، جنچھاؤ پروجیکٹ پر 100 سے زائد ممالک میں کام جاری ہے جو افریقہ ، ایشیا اور جنوبی بحر الکاہل کے خطے میں غربت کے خاتمے میں مدد فراہم کررہا ہے۔
دریں اثنا ، دہائیوں پرانے کینٹن میلے سے لے کر 3 سال پہلے شروع ہونے والے چائنہ انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو تک اور نئے شروع ہونے والے چائنہ انٹرنیشنل کنزیومر پروڈکٹ ایکسپو تک، اعلیٰ سطح کی بین الاقوامی نمائشوں نے وسیع پیمانے پر کھلے پن اور باہمی فوائد کے لئے چین کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
شی نے ویڈیو لنک کے ذریعے بیجنگ میں شنگھائی تعاون تنظیم کی کونسل برائے سربراہان مملکت کے 20 ویں اجلاس سے کہا تھا کہ ترقی کے حصول میں چین کو دنیا سے الگ نہیں کیا جاسکتا اور دنیا کو خوشحالی کے لئے چین کی بھی ضرورت ہے۔
2015 کے موسم خزاں میں اقوام متحدہ کے صدر دفاتر کے دورہ کے موقع پر صدر شی اقوام متحدہ کی 70 ویں سالگرہ کے لئے “زن آف پیس” کا تحفہ لے کر گئے تھے جو ایک سرخ کانسی کی بوتل تھی جسے چین کے روایتی نمونوں سے سجایا گیا تھا۔
شی نے واضح کیا کہ یہ تحفہ امن ، ترقی ، تعاون اور یکساں فوائد حاصل کرنے میں چینی عوام کی خواہش اور اعتماد کا اظہارہے ، جو اقوام متحدہ کے چارٹر کا بھی نصب العین ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی قیادت میں چین ایک عظیم جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کے دوسرے صد سالہ مقصد کی جانب گامزن ہے جس کے تحت 2049 تک عوامی جمہوریہ چین کو اس کے قیام کی 100ویں سالگرہ تک ایک خوشحال ، مضبوط ، جمہوری ، ثقافتی طور پر ترقی یافتہ اور خوبصورت ملک بنایا جائے گا۔
شی نے 2014 میں چین فرانس سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر ہونے والی ایک تقریب میں امن کی تلاش،خوشیوں کی خواہش اور دنیا کی مشترکہ بھلائی میں شراکت داری کے لئے چین کے خواب پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ “چینی شیر جاگ اٹھا ہے، لیکن یہ ایک پرامن ، دوستانہ اور مہذب شیر ہے۔
آج چین اقوام متحدہ کے امن بجٹ میں حصہ ڈالنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کسی بھی مستقل رکن کے مقابلے میں اقوام متحدہ کے امن مشنز میں سب سے زیادہ امن دستے بھیجنے والا ملک ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں