آرڈینس لانے ہیں تو پھر پارلیمنٹ کو بند کر دیں،چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کردیا گیا۔چیف جسٹس آ ف پاکستان قاضی فائرعیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل ، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر مشتمل 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل سے بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا، اس دوران عمران خان نے ہلکے نیلے رنگ کی شرٹ پہن رکھی تھی۔

سماعت کے دوران وکیل وفاقی حکومت دلائل دے رہے تھے کہ اس دوران چیف جسٹس نے ہدایت کی مخدوم علی خان آپ اونچی آواز میں دلائل دیں تاکہ ویڈیو لنک پر موجود بانی پی ٹی آئی بھی سن سکیں۔وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی نے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیب ترامیم کا معاملہ زیر التوا ہے، اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کیا ہائیکورٹ میں زیر التوا درخواست سماعت کےلیے منظور ہوئی؟ اس پر وکیل مخدوم علی نے بتایا جی اسے قابل سماعت قرار دے دیا گیا تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے یہ تو بڑے تعجب کی بات ہے کہ نیب ترامیم کیس 53 سماعتوں تک چلایا گیا، چند ترامیم سے متعلق کیس سننے میں اتنا زیادہ عرصہ کیوں لگا؟۔اس دوران عمران خان نے ساتھ موجود پولیس اہلکاروں کو پاس بلا کر چہرے پر تیز روشنی پڑنے کی شکایت کی، بانی پی ٹی آئی کے شکایت پر اہلکاروں نے لائٹ کو ایڈجسٹ کردیا۔مخدوم علی دلائل دیے بانی پی ٹی آئی وزیراعظم تھے قانون بدل سکتے تھے مگر وہ آرڈیننس لائے، نیب ترامیم کا معاملہ پارلیمانی تنازع تھا جسے ملی بھگت سے سپریم کورٹ لایا گیا۔اس موقع پر عدالت نے مخدوم علی کو ایسے الفاظ استعمال کرنے سے روک دیا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آرڈینس لانے ہیں تو پھر پارلیمنٹ کو بند کر دیں، آرڈینس کے ذریعے آپ ایک شخص کی مرضی کو پوری قوم پر تھوپ دیتے ہیں،کیا ایسا کرنا جمہوریت کے خلاف نہیں، کیا آرڈینس کے ساتھ صدر مملکت کو تفصیلی وجوہات نہیں لکھنی چاہئیں؟

جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاق کے وکیل مخدوم علی خان سے کہا مخدوم صاحب ،کرپشن کےخلاف مضبوط پارلیمان، آزاد عدلیہ اور بے خوف لیڈرضروری ہے،کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ تینوں چیزیں موجود ہیں، یہاں تواسے ختم کرنے کے لیے کوئی اور آرڈیننس لایا جارہا ہے۔بعد ازاں عدالت نے نیب ترامیم کالعدم قراردینے کےخلاف اپیلوں پرسماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا جس کے خلاف وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے انٹراکورٹ اپیلیں دائر کیں جب کہ بانی پی ٹی آئی نے نیب ترامیم کیس میں خود پیش ہونے کی درخواست دی تھی، سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی بذریعہ وڈیو لنک پیشی کی اجازت دی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں