serious crime

جعلی دوائیاں بنانا سنجیدہ جرم ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ بوگس دوائیاں بنانا سنجیدہ جرم ہے، چیک مینی پولیٹ نہیں ہوسکتا، کیش میں ہیرا پھیری ہوسکتی ہے۔

عدالت نے بوگس ادویات بنانے کے کیس میں ملزم محمد سلمان کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست مستردکردی، ملزم نے ریاست کو پراسیکیوٹر جنرل پنجاب اور دیگر کے توسط سے فریق بنایا تھا۔

دوران سماعت ملزم کی جانب سے ذوالفقار خالد ملوکا بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب پیش ہوئے، چیف جسٹس نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہ بیل کے پوائنٹس بتادیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جتنا وکیل ہاوی ہوں گے توہم مذاحمت بھی کریں گے، جاکرتفتیشی کو بتادیں میں مالک نہیں ہوں، تنخواہ کیش میں لیتے ہیں یا چیک کےذریعے لیتے ہیں؟

اس پر وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کیش کے ذریعہ تنخواہ لیتے ہیں، اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چیک کے ذریعے ہیرا پھیری نہیں ہوسکتی لیکن کیش کی صورت میں مینی پولیٹ ہوسکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں