آزاد کشمیر میں کشیدہ صورت حال کے بعد دارالحکومت میں انٹر نیٹ سروس کو بند کردیا گیا۔
مظفرآباد میں عوامی ایکشن کمیٹی کے لانگ مارچ کے قافلے اسمبلی کے سامنے پہنچ گئے، پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کردیا اور آنسو گیس کے فائر کیے۔
مارچ کے شرکاء نے امبور کے مقام پر دھرنا دے دیا ہے جب کہ لانگ مارچ اور احتجاج کے باعث مختلف واقعات میں 2 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں اور مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب عوامی ایکشن کمیٹی جموں و کشمیر نے احتجاج کا دائرہ بڑھانے کی دھمکی دے دی ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی جموں و کشمیر کے رہنما ثاقب شاہین نے دھمکی دی ہے کہ اگر عوام کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو احتجاج کا دائرہ بڑھا دیں گے۔
عوامی ایکشن کمیٹی جموں و کشمیر کے رہنما ثاقب شاہین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر میں گزشتہ ایک سال سے عوامی حقوق کی تحریک چل رہی ہے۔
انہوں نے مطالبات دہراتے ہوئے کہا کہ ایکشن کمیٹی کا پہلا مطالبہ آٹے پر سبسڈی کا ہے جب کہ دوسرا مطالبہ کشمیر کے عوام کو پیداواری لاگت پر بجلی فراہمی کا ہے۔
ثاقب شاہین نے کہا کہ آزاد کشمیر کے لوگ ٹیکس فری بجلی کا مطالبہ کررہے ہیں، انوار الحق کی حکومت نے وزراء کی فوج بھرتی کر رکھی ہے جب کہ ایک ایک وزیر پر کروڑوں روپے خرچ ہورہے ہیں لہذا وزراء کی مراعات کو ختم کرکے پیسہ عوام پر لگایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر بھر میں لانگ مارچ جاری ہے، حکومت نے چند مطالبات تسلیم کرلیے ہیں تاہم آزاد کشمیر میں پرتشدد مظاہروں اور مظاہرین پر طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں۔
ثاقب شاہین کہتے ہیں کہ کشمیر بھر سے عوام مظفرآباد پہنچ چکے ہیں اور اگر عوام کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو احتجاج کا دائرہ بڑھا دیں گے، راولپنڈی اور اسلام آباد میں رہنے والے کشمیری وہاں کشمیر ہاؤس کے سامنے احتجاج کریں گے۔
بھارتی پرپیگنڈے پر انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا اس معاملہ پر منفی پراپیگنڈہ کررہا ہے جب کہ کشمیر کے عوام اپنی حکومت سے جائز حقوق مانگ رہے ہیں۔ مودی الیکشن کی وجہ سے اوچھے ہتھکنڈے اپنا رہا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ نکشمیر کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو منہ توڑ جواب دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجلی تھوڑی سستی کی گئی ہے، ہمارا مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا جب کہ آٹے کی سبسڈی بحال کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیا گیا، آزاد کشمیر حکومت کو صرف کرسی کی ہوس ہے۔