زمانہ قدیم میں جب دو ممالک یا دو اقوام کی فوجیں مورچہ بند ہوتی تھیں تو جنگ کے آغاز سے پہلے انفرادی مقابلے ہوا کرتے تھے جس میں دونوں اطرف کی افواج کے بہادر افراد ایک دوسرے کے ساتھ نبرد آزما ہوا کرتے تھے، ان انفرادی مقابلوں کا دونوں اطرف کی افواج کے مورال پر بہت گہرا اثر پڑتا تھا جس فوج کے افراد ان انفرادی مقابلوں میں فتح حاصل کیا کرتے تھے اس فوج کو اپنے مدمقابل فوج پر ذہنی طور پر برتری حاصل ہو جایا کرتی تھی اور جب دونوں افواج میں دوبدو لڑائی ہعنی کہ یلغار ہوتی تھی تو انفرادی مقابلوں میں جیت کا عنصر ایک اہم کردار ادا کیا کرتا تھا، انفرادی مقابلوں میں ہارنے والی فوج کا حوصلہ نسبتاً پست ہوا کرتا تھا،زمانہ ترقی کے مدارج طے کرتا رہا اور زمانہ قدیم میں ہونے والی جنگوں کی ہیت بھی تبدیل ہوتی گئی آج بھی دنیا میں بہت سی اقوام ایک دوسرے کے ساتھ نبردآزما ہیں، پوری دنیا میں ان اقوام کی ایک دوسرے کے خلاف سرد جنگ جاری ہے جسے ہم زمانہ قدیم میں جنگ سے قبل ہونے والے انفرادی مقابلوں سے تشبیہ دے سکتے ہیں، کئی بار ان افواج میں آپس میں دست بدست لڑائی یعنی کہ ایک دوسرے کے خلاف یلغار بھی ہوئی اس یلغار کو ہم جنگ عظیم اول،جنگ عظیم دوٸم، ویت نام کی جنگ، مشرق وسطیٰ کی جنگ، افغانستان کی جنگ کا نام دے سکتے ہیں، تمام جنگوں میں مسلمانوں کو کسی نہ کسی طرح خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، مسلمانوں کے خلاف ہر وقت انفرادی لڑائی کا ماحول بنایا جاتا رہا ہے، پرانے وقتوں میں جو یلغار یا دست بدست جنگ کے آخر میں فوجیں ایک دوسرے کے خلاف کیا کرتی تھیں، غیر مسلم طاقتوں نے اس یلغار کو ایک نئے انداز میں ایک نئے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا شروع کیا چن چن کر مسلم ممالک کے تعلیمی نظام، مسلمانوں کی ثقافت، مسلمانوں کی تاریخ میں مسلمانوں کے فنون، مسلمانوں کے کلچر، مسلم امہ کے ہر اس شعبے پر وار کیا گیا جن کی وجہ سے مسلمان دنیا میں کئی صدیوں تک حکومت کرتے رہے، مسلم ممالک کے تعلیمی نظام کو ایک حد تک غیرفعال کر دیا گیا، مسلم کلچر میں غیر مسلم کلچر کو زبردستی ٹھونسا گیا، مسلم روایات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور ہر طرح سے مسلم روایات کو مٹانے کی ہر ممکن کوششیں اور سازشیں کی گئیں، مسلم نوجوان نسل اور مسلمان بچوں کو ایک سوچی سمجھی سازش کے ذریعے ذہنی، جسمانی اور روحانی طور پر گمراہ کیا جاتا رہا ہے،ہمارے تعلیمی نظام میں واہیات قسم کے افسانوی کرداروں کو شامل کرکے ہماری نسل کو گمراہ کیا جاتا رہا ہے، کتابوں، فلموں اور ڈراموں میں اسپاٸیڈر مین، سپرمین،جیمز بانڈ اور کھیلوں میں بچوں کو حقیقی اور مثبت کھیلوں سے دور کرکے لغو اور واہیات قسم کے پب جی اور اس قسم کی فضولیات میں الجھا دیا گیا،آج مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمارے بچے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم،ہمارے صحابہ کرام، ہمارے بہادر جرنیل محمد بن قاسم، سلطان صلاح الدین ایوبی اور ان جیسے بہت سے اصل ہیروز کی خدمات سے تو ناواقف ہیں لیکن ان غیر مسلموں کے ان گمراہ کن قسم کے کرداروں سے زیادہ واقف ہیں ایسا کیوں ہو رہا ہے، یہ پوری امت مسلمہ کے لیے لمحہ فکریہ ہے،مسلم امہ کی اس تمام زوال پذیری کا اگر ہم جائزہ لیں یا اس کی تفصیل میں جائیں تو بہت سی وجوہات دکھاٸی دیتی ہیں، پہلی جنگ عظیم کے بعد جس طرح ترکی کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے تقسیم اور خلافت کا خاتمہ کر دیا گیا جس کی وجہ سے مسلم دنیا میں اتحاد و اتفاق کی جو بچی کچی سانسیں تھیں وہ بھی دم توڑ گئیں اور غیر مسلم اقوام نے ہمارے اسلامی نظام کو ہر طرح سے اور ہر محاذ پہ نشانہ بنانا شروع کیا، چن چن کر اسلامی ممالک کو مختلف حیلے بہانوں سے نشانہ بنانا شروع کیا اور ان کے وسائل پر قبضہ کرکے ان کو مسلم ممالک کے خلاف ہی استعمال کرنا شروع کیا، دوبدو جنگ سے پہلے انفرادی لڑائی میں مسلمانوں کے باہمی اتحاد و اتفاق کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، ان میں تفرقہ کو ہوا دی جاتی رہی اور ایک ایک کر کے ان پر قبضہ کرتے گئے، یہ سلسلہ آج تک جاری ہے اور تمام اسلامی ممالک آج بھی دشمنوں کی جانب سے کی گئی دوبدو لڑائی یا یلغار کے وقت بھی آپس کے چھوٹے چھوٹے اختلافات کو بنیاد بنا کر آپس میں ہی ایک دوسرے کے ساتھ دست وگریبان دکھائی دے رہے ہیں، پوری مسلم امہ میں کوئی ایسا لیڈر دکھائی نہیں دے رہا جو ان کو غفلت کی نیند سے جگائے، ہر طرف ایک ہو کا سا عالم ہے، ایک طویل اندھیری رات ہے جو کٹنے کا نام ہی نہیں لے رہی، اس اندھیری رات میں نوید سحر کب ہوگی، کب کوئی محمد بن قاسم، کب کوئی صلاح الدین ایوبی آئے گا یا یہ انتظار بس انتظار ہی رہے گا-