چین میں واقع دنیا کی خطرناک ترین سرنگ

سچ ہی کہتے ہیں کہ محنت اور لگن سچی ہو تو انسان کسی بھی ناممکن کام کو ممکن بناسکتا ہے، چین کے قصبے گولیانگ (Guoliang) میں واقع انسانی ہاتھوں سے بنائی گئی ایک سرنگ بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے جس کا شمار دنیا کی خطرناک ترین سرنگوں میں کیا جاتا ہے۔

تائی ہینگ (Taihang) پہاڑوں کے بیچ سے نکالی گئی یہ گولیانگ سرنگ حکومت نے نہیں بلکہ وہاں رہنے والے 13 مقامی افراد نے 1970 میں اپنی مدد آپ کے تحت بنائی تھی تاکہ لوگوں کی آمدورفت آسان بنائی جاس

واضح رہے کہ 1972 سے قبل قصبے گولیانگ کو چین کے صوبے ہوئی زیان، شنشیانگ اور ہینان سے ملانے والا عمودی راستہ 720 پہاڑیوں سے ہو کر گزرتا تھا، جو کہ کافی دشوار تھا۔

یہی وجہ تھی کہ 13 مقامی افراد نے سفری مشکلات کو دور کرنے کے لیے یہ سرنگ تعمیر کرنے کی ٹھانی۔

1.2کلو میٹر طویل یہ سرنگ 5 سال کے عرصے میں ہاتھوں سے بنائی گئی، جس کے لیے 4 ہزار ہتھوڑے اور 12 ٹن اسٹیل بار استعمال کیے گئے۔

اس سرنگ کو یکم مئی 1977 کو ٹریفک کے لیے کھولا گیا۔

سرنگ کی دیواریں ہموار نہیں ہیں اور اس میں مختلف سائز اور اشکال کی 30 قدرتی ‘کھڑکیاں’ بھی ہیں، جہاں سے باہر کا نظارا بھی کیا جاسکتا ہے۔

اس سرنگ کو دنیا کی خطرناک ترین سرنگوں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے، جسے دیکھنے کے لیے مقامی اور غیر ملکی سیاح بڑی تعداد میں چین کا رخ کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں