قومی جانور اور قومی ایئر لائن

مارخور مانا ہمارا قومی جانور ہے, لیکن پاکستان کو دنیا میں شناخت کرانے کے لئے کیا یہی عکس موزوں نظر آیا تھا ؟ کیا ماضی کی طرح محض پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن لکھا ہونا کافی نہیں تھا یا پرچم کا گہرا سبز رنگ ہماری درست شناخت نہ ہوتا.. ایک زمانہ تھا جب قومی ایئر لائن وطن کی شناخت تھی, ہی آئی اے کا پی پڑھتے ہی دنیا کے زہن میں پاکستان کا نام دوڑ جاتا… وہ پی آئی اے, جس نے دنیا کے کئی ملکوں کو ہوابازی سکھائی, جس کے طیارے چھ براعظموں میں محو پرواز رہتے تھے..جس کا امریکا جیسے ملک میں اپنا فائیو اسٹار ہوٹل تھا.. وہ پی آئی اے اب رنگ بدل بدل کر دنیا کو اپنی طرف مائل کرنے پر مجبور ہوگئی ہے..مارخور کا نشان کا آئیڈیا مانا بہت تیس مارخانی آئیڈیا تھا لیکن زرا یہ بھی تو بتاؤ کہ اس جانور کا ہم نے حشر کیا کیا ہے؟شکار کر کر کے اسے اس نہج پر پہنچا دیا کہ آج اس کی نسل خطرے میں ہے .کیا کہیں ہمارے حکام یہ بتانا تو نہیں چاہ رہے تھے کہ پی آئی اے کی نسل بھی آج مارخور کی طرح خطرے میں ہے..سپریم کورٹ نے اس بلاوجے کی رنگ ریزی کا کام رکوا تو دیا ہے, لیکن اس سے پہلے یہ ایک جہاز رنگا جاچکا تھا.. اس رنگاوٹ پر اتنا اعتراض نہیں ہے.. لیکن بس کہنا اتنا ہے کہ یہ میک اپ بازیاں چھوڑو یار.. کچھ کام بھی کرکے دکھاؤ.. اور ہاں میک اپ پر کوئی پابندی بھی نہیں ہے لیکن کوئی عقل کا کام بھی تو کرو..میرے بھائی…

شعیب واجد

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں