damage

بڑا آسیب

تحریر: افروز عنایت۔

جی ہاں ہمارے اعمال اور نیتوں نے ہمارے گھروں سے برکتیں ختم کر دیں ہیں؛ ہر دوسرا بندہ پریشان حال ہے کہتا ہے کہ برکت نہیں ہے سکون نہیں ہے؛ جبکہ ہم مسلمان بار بار یہ جملے پڑھتے اور سنتے ہیں کہ سکون تو اللہ کے ذکر اور شکر سے نصیب ہوتا ہے؛؛ رب العزت کے بندوں کی مدد کرو تو اللہ تمہاری مدد کرے گا؛؛ اپنی دعاؤں میں دوسروں کو بھی شامل کرو تو اللہ تمہاری دعائیں قبول فرمائے گا؛. دوسروں کی تکلیف اور دکھ کا احساس کرو تو اللہ تمہارے دلوں کو سکون دے گا؛ ضرورت مند کی ضرورت اپنی مالی حیثیت کے مطابق پوری کرو؛ تو اللہ رزق میں برکت عطا فرمائے گا اپنے آپ کو. کبیرہ اور صخیرہ گناہوں سے بچاو اور نفس پر قابو رکھو تو فلاح پاو گے؛؛ ذرا. ایمانداری سے ہر بندہ اپنا اپنا محاسبہ کرے کہ کیا میں اپنی زندگی مذکورہ بالا طریقوں کے مطابق گزار رہا ہوں؛ آپ کو خود ہی آپکے ضمیر سے آواز آئے گی ؛ نہیں نہیں قطعی نہیں۔

میرے رب نے تو مسلمانوں کے ہر قدم اور عمل پر سکون وبرکاتہ کے لئے دروازے کھولے ہوئے ہیں؛ صبح سپیدی پھیلنے سے پہلے ایک آواز کانوں میں پہنچتی ہے حَیَّ عَلَی الْفَلاح، حَیَّ عَلَی الْفَلاح؛ او بھلائی کی طرف او کامیابی کی طرف اس آواز پر 50 فیصد بھی لبیک کہہ کر سر بسجود ہونے کی توفیق نہیں رکھتے ہیں؛؛ اکثر مائیں کہتی ہیں ہمارے بچے نماز کی پابندی نہیں کرتے ہیں؛؛ تلاوت قرآن پاک کی برکات سے ہم سب مسلمان واقف ہیں کچھ عرصہ قبل تک گھروں میں جوان سے لے کر بوڑھوں تک کی تلاوت قرآن پاک کی آوازوں سے نور بکھرا رہتا تھا اب مشکل سے خواتین اس فریضہ کو جیسے تیسے انجام دے پاتی ہیں؛ کسی عالم کا بیان سن رہی تھی کہ آج اللہ کے ذکر و شکر سے اپنے آپ کو دور رکھر ہم نفسانی اسیبوں کے شکار ہوگئے ہیں یہ غلط نہیں ہے؛ بچپن میں دادا کی تلاوت پر آنکھ کھلتی تھی تو سارا دن ہر قسم کے اسیبوں سے بچے رہتے تھے۔

فی زمانہ ایک بڑا آسیب میڈیا اور نیٹ کی نشریات ہیں جو چوبیس گھنٹے بچوں سے لیکر بوڑھوں تک کو اپنی گرفت میں لئیے ہوئے ہے؛ جب یہ شیطان چوبیس گھنٹے ہمیں گرفت میں لیگا تو گھروں میں تو شیطان کا ہی راج ہوگا ؛ یہ ہی نہیں بلکہ حقوق العباد سے تو ہم پیچھا چھڑا رہیے ہیں کہ ہم خود ہی مشکل میں ہیں ہم دوسروں کے بارے کیا سوچیں؛ جبکہ ہم سب جانتے بھی ہیں کہ حقوقِ العباد کی پاسداری سے ہم رب کو راضی کر سکتے ہیں؛ پھر کیوں ہم اس نیکی سے اپنی ذات کو محروم رکھ رہے ہیں؛ جھوٹ؛ غیبت؛ وغیرہ تو ہمارا معمول بن چکا ہے؛ کیا میں جھوٹ پول رہی ہوں انہی خرافات کی بدولت ہم نے اپنے گھروں کو اللہ کی نعمتوں اور برکات سے محروم کردیا ہے پھر ہم کہتے ہیں کہ ضرور گھر میں آسیب یا جن کا بسیرا ہے جس کی وجہ سے گھر میں ویرانی اور بے سکونی ہے ذرا آج سب اپنا اپنا محاسبہ کریں تو ضرور اس اسیب کا پتہ مل جائے گا اور اس اسیب پر آپ خود با آسانی قابو پاسکتے ہیں کسی ملا مولوی کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ ان شاءاللہ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں