پاکستان نے عافیہ صدیقی کے حوالے سے اپنےتحفظات سے امریکا کو آگاہ کردیا ہے۔پاکستان نےامریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز،جو پاکستان کے دورے پر ہیں،کے سامنے یہ معاملہ اٹھادیا ہے۔ترجمان دفترخارجہ کے مطابق پاکستان نے عافیہ صدیقی کے حوالے سےاپنےتحفظات سے امریکا کو آگاہ کیا ہے۔
اس حوالے سے اہم پیش رفت یہ سامنے آئی ہے کہ پاکستان نے اس معاملے کو،جو کئی سالوں سے پس منظر میں تھا، ایک بار پھر اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔اور اس حوالے سے امریکا سے مسلسل رابطے میں رہا جائے گا۔
اسی حوالے سے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی بھی جلد اسلام آباد میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی سے ملاقات بھی کریں گے۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دفترخارجہ نے وزیراعظم عمران خان کو عافیہ صدیقی کے خط سے متعلق بھی آگاہ کردیا ہے۔
گزشتہ روزامریکا میں قید ڈاکٹرعافیہ صدیقی نے وزیراعظم عمران خان کے نام خط لکھا تھا جس میں انہوں نےرہائی میں مدد کرنے کی اپیل کی تھی۔
امریکا الزام لگاتا ہے کہ پاکستانی نیورو سائنٹسٹ ڈاکٹرعافیہ صدیقی القاعدہ کیلئے کام کررہی تھیں۔ انہوں نے امریکہ میں دھماکہ خیز مواد اسمگل کرنے کی کوشش کی تھی اور القاعدہ کو بائیولوجیکل ہتھیار بنا کر دینے کی پیشکش کی تھی۔
امریکی ایف بی آئی نے سن دو ہزار چار میں ہی ڈاکٹر عافیہ کو القاعدہ کے سات انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
ڈاکٹرعافیہ مارچ دو ہزار تین میں کراچی سے لاپتہ ہوگئی تھیں اورپانچ برس بعد افغانستان میں غزنی کے علاقے میں منظر عام پر آئیں۔
ان پر امریکہ میں مقدمہ چلایا گیا اورانہیں چھیاسی برس قید کی سزا سنائی گئی۔لیکن دلچسپ امر یہ ہے کہ عافیہ صدیقی کو سزا ان سنگین الزامات پر نہیں سنائی گئی جو ان پر لگائے جاتے رہے تھے۔بلکہ سزا اس بات پر سنائی گئی کہ انہوں نے افغانستان میں دوران تحقیقات امریکی ٹیم کا ہتھیار چھین کر ان کی جان لینے کی کوشش کی۔۔
عافیہ صدیقی اور ان کے اہل خانہ تمام الزامات سے انکار کرتے رہے ہیں۔قانونی ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ عافیہ کو سزا دینےمیں انصاف کے تقاضوں کو مدنظرنہیں رکھا گیا۔