اس دفعہ جاڑا کیا آیا ، اپنے ساتھ موت کے پروانےلایا۔ اورگزشتہ چوبیس گھنٹے تو ایسے سنگین تھے کہ جگرپا ش پاش ہوگیا۔تین اموات لگاتار ایسی ہوئیں کہ قدرت کے انمول رتن اس دنیا سے اٹھا لئے گئے، پہلی موت زبیدہ طارق عرف زبیدہ آپا کی، دوسری موت مرزا محتشم بیگ عرف رساچغتائی کی اور تیسری تمیزفاطمہ بیگم عرف مصطفائی کی۔۔۔۔۔۔ تینوں ہی یگانہ شخصیات کے مالک ،زبیدہ آپا نے اپنے ٹوٹکوں سے پورے ملک میں شہرت دوام حاصل کی ، تو رسا چغتائی کی شاعری رہتی دنیا تک قائم رہے گی ،ا ور رہ گئیں تمیز فاطمہ بیگم ،، جن سے قرآن کی تعلیم حاصل کرنے والے آج پورے لیاقت آباد اور فیڈرل بی ایریا میں پھیلے ہوئے ہیں،زبید آپا گھرگرہستی کی نشان منزل تھیں،تو رسا چغتائی نوے سال کی شاعری کے قطب مینار ۔۔ تمیز فاطمہ بیگم قرآن کی آواز تھیں، تجوید،لفظی ترجمہ اورتفسیر ایسے بیان کرتی تھیں کہ کم عقل سے کم عقل انسان بھی بات کو آسانی سے سمجھ جا ئے۔ ۔۔اللہ ہمیں اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ، آمین