رات تم کو خواب میں دیکھا (عادل ظفر)

رات تم کو خواب میں دیکھا
خواب کیا، اپنے آپ میں دیکھا
وہ خلوت کیسے بھول پاؤں گا
جب تم کو بے نقاب دیکھا
چمکتی آنکھوں، مہکتی سانسوں کے
خود کو تم کےحصار میں دیکھا
ہوئیں آنکھیں چار ہم دو نوں کی
تم کو سوچ و بچار میں دیکھا
فاصلے اچانک کٹ گئے
خود کو تم میں ڈوبتے دیکھا
وہ سانسیں وہ لمحے وہ زیر و زبر
وقت کوہم نے ٹہرتےدیکھا
بنے تم جوساقی اور مےخوارہم
نشے میں خدابھولتےدیکھا
اب جو اگلی بار خواب میں آنا
میرے پیار کی نشانی ساتھ لےآنا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں