نیا سال اور پرانی بندوق (عادل ظفر)

دشمن پر رعب ڈالنا ہو یا خوشی کا موقع ، مارشل ریسز میں گولی چلانا ہو ، یا ہو دین و دنیا کا مسئلہ ۔ایسے میں مجھے بچپن سے ہی ہتھیارپسند ہیں، شاید اس کی وجہ بابا جان کی وہ بندوق تھی جسے میں نے بچپن میں پہلی دلچسپ چیز کے طور پر دیکھا تھا،انگلینڈ کی ستر سال پرانی بندوق۔۔۔ گرینر ۔۔۔جس کی نالی آج بھی اندر سے ایسی ہی آئینہ سی چمکتی ہے جیسے کسی معصوم بچی کا شفاف دل۔۔

سنا ہے بابا جان اس سے کبھی شکار بھی کھیلتے تھے۔ بابا جان کا نشانہ اتنا ہی اچھا تھا جتنی ان کی ڈرائینگ۔ وہ ہمیں پینسل کو سیدھے ہاتھ میں پکڑ کر ۔۔ ایک آنکھ بند کر کے کرسی کی تصویر بنانا سکھاتے تھے ،انہیں گراف بنانے میں بھی ملکہ حاصل تھا، چاند تارا بنانا میں نے ان سے گراف کی مدد سے ہی سیکھا تھا، میری بڑی خواہش تھی کہ میں بھی کبھی اس بندوق سے گولی چلائوں ، بچپن میں با با جان سے کہتا تو وہ کہتے بڑے ہو جائو پھر چلانا ، اور جب بڑا ہو گیا تو بندوق کو ہاتھ لگانا بھی مشکل ہو گیا ۔ کبھی کبھی صرف صفائی کیلئے ہی ملتی ۔ بندوق ہاتھ میں لے کر تصویرکھنچوانے پر بھی پابندی تھی ،نوجوانی میں بندوق بازی کا شوق اٹھا تو دوستوں کے ساتھ ایئرگن پر اتنی مہارت حاصل کر لی کہ بغیر نشانہ لگائے چڑیا مارنے لگا ، لیکن اتنا اچھا نشانہ ہونے پر بھی بابا جان کی بندوق چلانے کو نہیں ملی ۔۔

میرے اندر بھی مارشل ریسز خون ہی ہے۔ اس خون میں جوش تو بہت آیا، لیکن بابا جان کے سامنے ایک نہ چلی ۔ ہمارے ملک میں یوم آزادی ہو یا نیو ایئر کی رات ہر شہر میں آتش بازی بھی ہوتی ہے اور ہوائی فائرنگ بھی ۔ میں سال کے ان دونوں موقعوں پر اس بڈھی بندوق کو چلانے کی آرزو کرتا جو صرف آرزو ہی رہتی۔ اب میرے بچے بھی بڑے ہو گئے ہیں، بڑا پندرہ برس کا اور چھوٹا تیرہ برس کا۔

آج میرے چھوٹے بیٹے کے مارشل ریس خون نے بھی جوش مارا اور مجھ سے اس پرانی بندوق کو نکالنے کی فرمائش کی، بولا بابا آج نیو ایئر نائٹ ہے، سب لوگ اپنے اپنے گھروں کی چھتوں سے ہوائی فائرنگ کریں گے ، ہم بھی دادا جان کی بندوق چلائیں ،، میں نے جواب دیا نہیں بیٹے اس بندوق کو رکھا ہی رہنے دو ۔ فائرنگ کرنا اچھی بات نہیں، جواب سن کر میر ے بیٹے کو بہت مایوسی ہوئی اور وہ دوسروں کے گھروں کی چھتوں پر ہونے والی ہوائی فائرنگ دیکھنے گھر سے باہر چلا گیا۔

نیا سال شروع ہوچکا ہے یہ پہلا نیا سال ہے جب میرے بابا جان اس دنیا میں نہیں، لیکن شائد چھ ماہ میں ان کی روح مجھ میں حلول کر گئی ہے ۔ کم از کم میرے بچوں کی تو یہی رائے بنتی جا رہی ہے ۔
نیا سال مبارک ہو چھوٹے خان صاحب ۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں