صلاحیت،قا بلیت اور اہلیت،ان لفظوں میں ایک بات تومشترک ہے کہ تینوں خصلتوں کاحامل شخص اہم مقام رکھتا ہے،لیکن ان خصلتوں کاحامل کوئی بھی شخص اپنی ان خصلتو ں سے کتنامخلص ہوتا ہے،یہ وقت آنے پرمعلوم ہوتا ہے۔البتہ،کئی انسان خداداد صلاحیتوں کےما لک ہوتے ہیں،جنہیں اللہ تبا رک وتعا لیٰ نے کئی خوبیوں اورصلاحیتوں سے نوازا ہوتا ہے،ایسےافراد کسی بھی شعبے میں اپنے آپ کو منوا نے سکتے ہیں۔لہذا انہیں مواقع میسرنہیں ہوتےاورجہا ں انہیں موقع ملے وہاں اپنی مثبت سوچ اور لگن کے سا تھ اپنے مقصد کی کامیابی سے ہمکنار ہو تے ہیں۔
اب اگربات کریں قابلیت اوراہلیت کی تو یہ خصلتیں محنت،لگن اور تجربات سمیت برسوں تک کسی شعبے میں کام کر نے کے بعد حاصل ہو تی ہیں۔
لیکن،فی زما نہ یہ خصلتیں ایسےلوگوں کےنا م کے سا تھ جڑ چکی ہیں جوبالکل بھی ان ناموں کےاہل نہیں
,ہمارے ارد گرد ایسی کئی مثالیں مو جود نظر آئیں گی) صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اہم شعبہ جات کے اہم منصب و عہدے پر ایسے لوگو ں کو تعینات کردیا گیا ہے جس کے وہ بالکل بھی اہل ہیں،اس کا نتیجہ ہر ذی شعور انسان جانتا ہے،کہ اہلیت و قا بلیت کے نام سے بھی نہ آشنا ایسے لوگوں کی رہنما ئی کا سہا را لینا،گو یا کہ نا کا می و بربا دی کی راہ پرگامزن ہوکرتاریکیوں میں چلے جاناہے ۔
یہاں یہ بات بھی بیان کرناضروری سمجھتاہوں کہ اہلیت و قابلیت رکھنے والےافراد ضرورت پڑنے پراگراپنے منصب وعہدے کا دفا ع کر نے کےلئے جائز طریقہ یا راستہ اختیار کریں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
جبکہ نااہل لوگوں کو کوئی خاص منصب مل جاتا ہےتواایسےافراد کےلئے یہ کسی نعمت سے کم نہیں،ایسے لوگ اپنے منصب کو بچانے کےلئے ہرجا ئز و ناجا ئزحربہ استعما ل کرتے ہیں۔کسی کی بھی پرواہ کیئے بغیرجھوٹ،دھو کہ دہی،فریب ،وعدہ خلافی،اناپرستی،اورنہ جانے کو نسےکونسےحربےنااہل لوگ اہم عہدے پر بیٹھ کر اپنی قابلیت کابےباک چرچہ کر نے کی کوشش کرتے ہیں ۔(ایسا کرتے ہو ئے انہیں ذرا سی بھی تو شرم نہیں آتی ) ۔
بہر حا ل ،یہاں اس سے متعلق کئی سو ا لات اٹھتے ہیں۔
جو لوگ اہل لوگوں کو تقررکرتے ہیں،کیا ان کا اہلیت و قابلیت جانچنے کا زاویہ بدل گیا ہے ؟
آخرایسے لوگو ں کو کس طرح اہم منصب وعہدے پرتعینات کردیاجا تا ہے ؟
جس مقصدکےلئےنااہل شخص کوتعینات کیا گیا ہے کہ ایسا شخص اپنےعہدے کی ذمہ داریاں صحیح طرح ادا کر پائے گا ؟
منصب وعہدے کا لا لچ رکھنےوالا کیا اپنے ما تحت کا م کرنےوالوں کی صحیح راہ متعین کرپا ئے گا ؟
آخرمیں اتنا کہناچاہوں گا کہ صلاحیت ہرانسان کی مختلف ہوتی ہےجسےانسان اپنے کردارکےمطابق آزمانےکی جستجومیں لگا رہتا ہے جبکہ کئی مقام پرباصلا حیت افراد کےپاس اپنی صلاحتیوں کےذریعےاہلیت و قابلیت دکھانے کےلئے کسی سہا رے کی ضرورت پڑتی ہے۔ جس کےمیسرآنے پرواضح تبدیلی کاظہورہوتانظرآتاہے ۔ضرورت ہےتوبس اس امر کی کہ نااہل اورنہ تجربہ کارلوگوں کواہم منصب و عہدے اور ذمہ داریوں کو سونپے سے قبل اس کی اہلیت وقابلیت کی جانچ پڑتا ل کر لی جا ئے۔ورنہ مقصد کی تکمیل اس مثل ہوسکتی ہے ( ڈاکٹر کی ذمہ داری انجینئر کو دے دی جا ئے ، ٹیچر کی ذمہ داری ما ہر نفسیات کو دے دی جا ئے ،یا پھر مکینک کو ڈاکٹر کی ذمہ داریاں سونپ دی جائیں تو پھر اسکا انجام ۔ ۔۔۔۔۔ الامان والحفیظ ۔۔۔۔۔