یہ غمِ حسین جو نہ ہوتا
تو دنیا میں پھر کتنا غم ہوتا
خون مقدس گر جو یوں نہ بہتا
پھرنہ جانے کیا ہوتا،کتنا لہو بہتا
مانو کہ یہ سفر کربلا گر نہ ہوتا
سر بلند میرے اسماعیل کا پھر کیسے ہوتا
ممکن نہ تھا کہ سمجھوتہ حسین سے ہوتا
وہ نواسہ رسول تھا بھلا ایسا کیسے ہوتا
بیعت یزیدی ہی اگر اس وقت ہونی ہوتی
پھر آج کہاں یہ جہاں اور یہ آسمان ہوتا