سندھ ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ کے ڈی اے غیر ضروری، بےکار اور نکمہ ترین ادارہ ہے۔
جسٹس ندیم اختر نے احکامات کے باوجود تجاوزات ختم نہ کرانے پر کے ڈی اے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کے ڈی اے ایک تو اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا، دوسرا عدالتی حکم پر بھی عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔
عدالت نے کہا کہ بار بار بول رہے ہیں عدالتی احکامات پرعملدرآمد کرو، اگرہم نے عملدرآمد کرانا شروع کردیا تو درخواست گزار کے گھر جاکر پلاٹ دے کر آؤ گے۔
جسٹس عبدالرحمن نے ڈائریکٹرلینڈ سے استفسار کیا کہ سوک سینٹرمیں آپ کا دفتر کس فلور پر ہے؟ ڈائریکٹر لینڈ نے جواب دیا کہ کے ڈی اے کا دفتر تیسری منزل پر ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ اینٹی انکروچمنٹ والوں کا دفترکس فلور ہے؟ ڈائریکٹر لینڈ کے ڈی اے نے جواب دیا کہ ان کا دفتربھی تیسری منزل پرہے۔
ہائیکورٹ نے کہا کہ ایک ہی عمارت کے ایک ہی فلور پرا ینٹی انکروچمنٹ والوں کا دفتر ہے تو قبضہ ختم کیوں نہیں کرارہے؟ آخری مہلت دے رہے ہیں، درخواست گزار کو متبادل پلاٹ فراہم کریں یا قبضہ ختم کرائیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر ڈی جی کے ڈی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
وکیل درخواست گزارنے بتایا کہ فیض محمد لشاری نے گلستان جوہر میں 1991 میں پلاٹ نمبر اے 2 اور اے 3 خریدا تھا، پلاٹ پر قابضین نے قبضہ کرلیا، پلاٹ سے قبضہ ختم کرایا جائے یا متبادل پلاٹ دیا جائے۔